ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ:
امام علی نقی علیہ السلام اور آپؑ کے زمانے میں موجود خلفاء کے درمیان معرکہ آرائی میں وہ کہ جسےظاہری طور پر اور واقعی طور پر(بھی) کامیابی ملی، وہ امام علی نقی الہادی علیہ السلام ہیں۔آپ حضرت ؑ کی امامت کے زمانے میں،چھ خلفاء ایک کے بعد دوسرا آیا اوربلافاصلہ واصل جہنم ہوا۔اُن میں سے آخری نفر معتز(عباسی خلیفہ) تھا کہ جس نے آپ حضرتؑ کو شہید کیااور وہ خود بھی کچھ عرصے بعد مرگیا۔اِن خلفاء کی اکثریت ذلت کے ساتھ مری۔ایک اپنے ہی بیٹے کے ہاتھوں مارا گیا تودوسرا اپنے بھتیجے کے ہاتھوں اور اسی طرح سے ہی بنی عباس نیست ونابود ہوگئے ۔لیکن شیعہ امام علی نقی ؑ اورامام حسن عسکریؑ کے زمانے میں اُن شدیدترین حالات میں ،دن بدن پھیلتے چلے گئے اورمظبوط تر ہوگئے۔
امام علی نقی علیہ السلام 42 سال تک دنیامیں رہےکہ جس میں سے 20 سال سامراء میں رہے۔۔۔۔۔۔۔امام علی نقی ؑ کے زمانے میں اِسی سامراء شہر میں ہی قابلِ توجہ برجستہ شیعہ شخصیات میں سے چند جمع ہوئے اورآپ حضرت اُنہیں منظم کرنے میں کامیاب ہوئے اور اُن کے وسیلے سے ہی خطوط وغیرہ کے ذریعے امامت کے پیغام کو پوری اسلامی دنیا میں پہنچایا ۔اِس شیعہ نیٹ ورک کو قم میں ،خراسان میں ،شہرِ ری میں ،مدینہ اوریمن میں اور دُور دراز علاقوں میں اوردُنیا کے تمام گوش وکنار میں یہی گروہ پھیلا نے میں کامیاب ہوا اوراِس مکتب پر ایمان رکھنے والے افرادکی تعداد میں روز بروز اضافہ کرنے میں کامیاب ہوا۔امام علی نقی علیہ السلام نے اِن تمام کاموں کو اُنہیں چھ خلفاء کی چمکتی ہوئی تیز اور خون سے آلود تلواروں تلے اور اُن کی مرضی کے خلاف انجام دئے۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 354 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی