ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
چھ : قومی وقار، بین الاقوامی تعلقات اور دشمن کے ساتھ حدبندی
قومی وقار، بیرونی روابط، دشمن کے ساتھ حد بندی ۔ یہ تینوں بین الاقوامی تعلقات میں «عزّت، حکمت، مصلحت» کے اصول کی شاخیں ہیں۔ آج دنیا ایسے واقعات کی گواہ ہے جو وقوع پذیر ہو چکے ہیں یا ہونے والے ہیں، (جیسا کہ) امریکہ اور صہیونیت کی جارحیت کے خلاف مقاومت کی بنیاد پر تحریکِ بیداریِ اسلامی کی نئی لہر؛ مغربی ایشیا میں امریکی پالیسیوں کی شکست اور اُن کے خائن ساتھیوں کا اِس خطّے میں زمین چاٹنا؛ اسلامی جمہوریہ کی مغربی ایشیا میں طاقتور سیاسی موجودگی اور پوری استعماری دنیا میں اُس کا وسیع انعکاس۔

یہ اسلامی جمہوریہ کی عزّت کی بعض جھلکیاں ہیں جو مجاہد منتظمین کی بہادری اور سمجھداری کے بغیر نمایاں نہ ہوپاتیں۔ استعماری نظام کے سربراہان پریشان ہیں۔ اُن کی تجاویز عموما ًدھوکا، فریب اور چالاکی پر مشتمل ہوتی ہیں۔ آج ایرانی قوم، ظالم امریکہ کے علاوہ یورپی حکومتوں کی ایک تعداد کو بھی دھوکے باز اور ناقابلِ اعتماد مانتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ کی حکومت کو چاہئے کہ اُن کے ساتھ بھی اپنی حدبندی کو باریکی کے ساتھ محفوظ رکھے۔ اپنی قومی اور انقلابی اقدار سے ایک قدم پیچھے نہ ہٹے۔ اُن کی گیدڑ بھبکیوں سے نہ ڈرے۔ اور اپنی قوم اور ملّت کے وقار کو ہر حال میں مدِّ نظر رکھے۔ سنجیدگی اور مصلحت اندیشی کے ذریعے البتہ انقلابی رویّے کے ساتھ، اُن کے ساتھ اپنے مسائل حل کرے۔ امریکہ کے ساتھ کسی مسئلے کا حل قابلِ تصوّر نہیں ہے اور اُس کے ساتھ مذاکرات کا سوائے مادی اور روحانی نقصان کے اور کوئی نتیجہ نہیں۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 45 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1