ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
پانچ: خودمختاری اور آزادی
خودمختاری اور آزادی: قومی خودمختاری یعنی عالمی جابر قوّتوں کے دباؤ اور غنڈا گردی سے قوم اور حکومت کی آزادی۔ نیز سماجی آزادی یعنی معاشرے کے تمام افراد کے لیے فیصلہ کرنے، عمل کرنے اور سوچنے کی آزادی (کا فراہم ہونا)۔ اور یہ دونوں اسلامی اقدار میں سے ہیں، اور انسانوں کو خدا کا تحفہ ہیں۔ اور اِن (دونوں) میں سے کوئی بھی لوگوں پر حکومتوں کا احسان نہیں ہے۔ اِن دونوں کی فراہمی، حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ آزادی اور خودمختاری کی قیمت وہ لوگ بہتر جانتے ہیں جو اُن کے حصول کے لیے لڑے ہیں۔ ایرانی قوم اپنے چالیس سالہ جہاد کی بدولت اُنہی (لوگوں) میں سے ہے۔ آج کے اسلامی ایران کی آزادی اور خودمختاری لاکھوں ہزاروں عظیم، بہادر اور فداکار انسانوں کے ہاتھوں (کی محنت) بلکہ اُن کے خون کا حاصل ہے جوکہ اکثر جوان تھے، لیکن سبھی، انسانیت کے بلند مقام پر فائز تھے۔

انقلاب کے شجرہ طیبہ کے اِس پھل کو سادہ لوح بلکہ بعض اوقات مفاد پرستانہ تاویلات و توجہیات کے ذریعے خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ سب کے سب اور بالخصوص اسلامی جمہوریہ کی حکومت اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ اِس کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ واضح ہے کہ خودمختاری، ملک کی معاشیات اور سیاسیات کو اپنی ہی سرحدوں میں قیدی بنانے کے معنی میں ہرگز نہیں؛ اور آزادی کی تعریف، اخلاق، قانون، اِلٰہی اقدار اور قانونِ عامہ کے برخلاف نہیں ہونی چاہئے۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 41 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1