ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
’’اس گفتگو میں اچھی طرح سے سمجھا جا سکتا ہے کہ جو ولایت نہیں رکھتا، کیوں اُس کی نماز، نماز، اُس کا روزہ، روزہ اور اُس کی عبادت، عبادت نہیں ہے۔ اس بحث میں اچھے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ کیوں وہ معاشرہ یا قوم کہ جس کے پاس ولایت نہ ہو اگر ساری زندگی بھی نماز، روزہ اور اپنے تمام مال کو صدقہ قرار دے دیں پھر بھی خدا کے لطف اور مغفرت کے لائق نہیں ہیں، خلاصہ یہ کہ اس گفتگو کے سائے میں ولایت سے متعلق احادیث کا مطلب سمجھا جا سکتا ہے، اُن معروف احادیث میں سے کہ جو کچھ آئمہ سے پہنچی ہیں اور میں اُن میں سے کچھ جملات اور کلمات یہاں تکرار کرتا ہوں:
’’لو أن رجلا قام ليله وصام نهاره وتصدق بجميع ماله وحج جميع دهره ولم يعرف ولاية ولي الله فيواليه ويكون جميع أعماله بدلالة‘‘
[بحار الأنوار، علامہ مجلسی، ج23 ، ص294]

اگر کوئی ساری زندگی روزے رکھے نہ صرف ماہِ رمضان کے، تمام راتیں صبح ہونے تک بیدار رہے، اپنے سارے مال کو خدا کی راہ میں خرچ کرے، لیکن ولیِّ خدا کی ولایت کا معتقد نہ ہو -غور کریں اس تعبیر پر- ولیِّ خدا کی ولایت کا معتقد نہ ہو یا یہ کہ ولی خدا کی ولایت نہ رکھتا ہو، اس طرح کا آدمی، وہ سب (اعمال) کہ جو اُس نے انجام دیے ہیں، فضول، بے فائدہ اور بےکار ہے۔‘‘

حوالہ: [کتاب] طرح کلی اندیشه اسلامی درقرآن [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 514 [پبلشر[ صهبا، تہران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 7 [پرنٹر] سلمان فارسی

#اقتباس #ولایت #ولی_امرمسلمین #طرح_کلی #علامہ_مجلسی