حضرتِ زہراءِ اَطہر فاطمہ سلام اللہ علیہا کی زندگی میں ایک ایسا نکتہ پایاجاتاہے جس کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔البتہ ہم آپ سلام اللہ علیہاکے روحانی مقامات بیان کرنے کے میدان میں واردنہیں ہونگے اوراِس بات کی طاقت بھی نہیں رکھتے ہیں کہ بی بی فاطمہؑ کے روحانی مقامات کوسمجھ سکیں اوردرک کرسکیں۔

درحقیقت آپ سلام اللہ علیہاکی روحانیت کی بلندی ،عروج اورانسانی تکامل کوفقط خداوندِمتعال اوروہ لوگ جوآپ کے علم کے ساتھ منسلک ہیں، وہ پہچاسکتے ہیں اور (اسی سطح کے لوگ ہی)آپؑ کو آپؑ کے حقیقی مقام و مرتبہ میں دیکھ سکتے ہیں۔لہذا آپ کے والدِگرامی یعنی پیغمبرِخداؐ،امیرالمؤمنینؑ اورآپؑ کی اولادِ معصومین ہی سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہاکی معرفت رکھتے تھے۔اُس زمانے کے لوگ اور بعد میں آنے والے لوگ اورہم یعنی اِس زمانے کے لوگ اُس روحانیت کے اُجالوں اوراُس نور کی پہچان نہیں رکھ سکتے۔

چمکتے روحانی نُور کوہرکوئی نہیں دیکھ پاتاہے اورہماری، محدوددیکھنے والی اورکمزورنگاہیں اِس چیزکی طاقت سے قاصر ہیں کہ اُس انسانیت کے نورانی جلوے کواُن اذواتِ مقدسہ کے وجودمیں دیکھ پائیں۔اِس لیے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے روحانی اورمعنوی مقامات کے میدان میں داخل نہیں ہونگےلیکن آپ سلام اللہ علیہاکی عام زندگی میں ایک نکتہ اہم ہے، ایک نکتہ کہ جو مسلمان خاتون کی زندگی کے دو مختلف پہلوؤں کو ایک ساتھ جمع کرنے کی ترجمانی کرتا ہے۔ کہ ایک طرف، ایک پہلو وہ کہ جس میں خاتون اپنے شوہرکے ساتھ،اپنے فرزندوں کے ساتھ اور گھرکے اندرآپ کی اپنی گھریلو ذمہ داریوں کی انجام دہی کا کردار، تودوسری طرف ایک غیرتمند،ناتھکنےوالی مجاہدہ انسان جورسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی رحلت کے بعداہم سیاسی سانحات کاسامنا کرتی ہیں جیساکہ مسجدمیں تشریف لاتی ہیں ،خطاب فرماتی ہیں،اقدام کرتے ہوئے ولایت کا دفاع کرتی ہیں ۔آپ سلام اللہ علیہا تمام زندگی کے پہلوؤں میں جہادی، نہ تھکنے والی ،سختیاں قبول کرنے والی اورسختیاں جھیلنے والی خاتون ہیں۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 126 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی