اب جب پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی حیاتِ مبارکہ میں اسلامی حکومت اور اسلامی معاشرہ تشکیل پا گیا، اسلامی اقتصادیات کو نافذ کر دیا گیا، اسلامی نظامِ جہاد قائم ہو چکا اور زکات کی ادائیگی معاشرے میں رائج ہوگئی اور یوں روئے زمین پر ایک حقیقی اسلامی ملک اور اسلامی نظامِ حکومت نے جنم لے لیا۔ اِس اسلامی نظام کے نقشہ ساز پیشوا اور اِس ریل گاڑی کو اس کی پٹری پر چلانے والے راہنما، خود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم یا ان کی جگہ پر بیٹھنے والے لوگ تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کا بتایا ہوا یہ راستہ واضح اور روشن ہے، لہٰذا اسلامی معاشرے اور اِس سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو چاہیے کہ اِسی راستے پر قدم اُٹھائے، اِسی راستے پر آگے بڑھے اور اِسی راستے سے اپنے ہدف و مقصد تک پہنچے۔

اگر اسلامی معاشرے کی حرکت اِسی راستے اور اسی سمت کی طرف ہو تو اس وقت اس معاشرے سے تعلق رکھنے والے تمام انسان اپنے کمال تک پہنچ جائیں گے۔ وہ نیک اور فرشتہ صفت انسان بن جائیں گے۔ معاشرے سے ظلم و ستم کا خاتمہ ہو جائے گا۔ معاشرے کو برائیوں، فساد، اختلافات، فقر، و افلاس اور جہالت کے منحوس و مکروہ سائے سے نجات مل جائے گی، انسان اپنی کامل خوش بختی کو پا لے گا اور خدا کا مقرَّب بندہ بن جائے گا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 186 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی