پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم یا کوئی بھی رسول جب مبعوث ہوا ہے تو اسلامی احکامات کا ایک مجموعہ لے کر آیا ہے، ان میں سے بعض احکامات انفرادی ہیں تاکہ انسان اپنی اصلاح کرے اور بعض اجتماعی ہیں تاکہ دنیائے بشر کو آباد کرے، انسانوں کی صحیح سمت میں راہنمائی کرے اور انسانی معاشرے کو ایک صحیح نظام کے ذریعے قائم رکھے۔ یہ انفرادی اور اجتماعی احکامات ایک مجموعے کی شکل میں ہیں کہ جنہیں اسلامی نظام کہا جاتا ہے۔

اسلام قلبِ مقدّس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم پر نازل ہوا اور آپؐ نے نماز، روزہ، زکات، انفاق، حج، گھریلو زندگی کے احکامات، انفرادی رابطے اور تعلقات، جہاد فی سبیل اللہ، تشکیلِ حکومت، اسلامی اقتصادیات، حکمران اور عوام کا تعلق و رابطہ اور حکومت کے حوالے سے عوام کی ذمہ داریاں وغیرہ اِن تمام احکامات کو ایک مجموعے کی شکل میں انسانیت کے سامنے پیش کیا اور سب لوگوں کے سامنے بیان فرمایا:

یَا أٰیُّھَا النَّاسُ وَ اللہِ مَا مِن شَیء یُقَرِّبُکُم مِنَ الجَنَّۃِ وَ یُبَاعِدُکُم مِنَ النّارِ اِلّا وَ قَد أَمَرتُکُم بِہِ
اے لوگو! کوئی ایسی چیز باقی نہیں رہی جو تمہیں جنت سے قریب اور جہنم سے دور کرے مگر یہ کہ میں نے تمہیں اس کا حکم نہ دے دیا ہو۔(الکافی، ج2، ص،74)

پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اُن تمام چیزوں کو جو کسی انسان یا ایک انسانی معاشرے کو سعادت اور خوش بختی تک پہنچا سکتی ہیں، نہ صرف بیان کیا، بلکہ ان پر بذاتِ خود عمل بھی کیا اور انہیں معاشرے میں نافذ بھی کیا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 185 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی