امام حسن علیہ السلام کی صلح کے بعد حالات انتہائی ہوشیاری اور زیرکی کے ساتھ اس طرح سے منظم کئے گئے کہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کو خلافت کے نام پر وجود میں آنے والی ملوکیت کے اِس کثیف گرداب میں داخل ہی نہ ہونے دیا جائے اور یہی امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کا کارنامہ تھا۔ آپؑ نے ایک ایسا کام انجام دیا کہ جس کے ذریعے اسلام کی اصلی تعلیمات کو جن کا آغاز مکہ سے ہوا اور مدینے میں یہ ایک اسلامی حکومت کی شکل میں ظاہر ہوئیں اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے دورِ حکومت اور خود امام حسن علیہ السلام کے دور تک جاری رہیں، ایک نئی جہت دینی تھی اور اگر یہ کام انجام دینا ایک حکومت کی صورت میں نہیں، تو کم از کم ایک تحریک کی صورت میں ہی سہی اسے انجام دینا تھا اور یہ اسلام کا تیسرا دور تھا کہ جس میں اسلام نے دوبارہ تحریک کی شکل اختیار کر لی تھی جس کے نتیجے میں اسلام نابِ محمدیؐ، اسلام کی اصلی تعلیمات، وہ اسلام جو ظلم کے مقابلے میں اُٹھ کھڑا ہوتا ہے، وہ اسلام جو سازشوں کو ناکام بنا دیتا ہے، وہ اسلام جو ہر قسم کی تحریفات سے پاک ہے اور وہ اسلام جو لوگوں کے ہاتھوں میں خواہشاتِ نفسانی اور ہوا و ہوس کا بازیچہ بننے سے بچنے والا ہے، وہ اسلام باقی رہ گیا، لیکن وہ ایک تحریک کی صورت میں باقی رہ گیا؛ یعنی امام حسنِ مجتبیٰ علیہ السلام کے دور میں اسلامی طرزِ فکر جس نے ایک طویل راستے کو طے کرتے ہوئے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی، اس نے دوبارہ پلٹ کر ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی تھی۔ البتہ اس دور میں اسلامی تحریک کی ذمہ داریاں، خود پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کے دور کی ذمہ داریوں سے کہیں زیادہ سخت اور مشکل تھیں۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 144 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی