امام حسین علیہ السلام کی زندگی کے حالات اور واقعات میں یہ دونوں پہلو آپس میں جڑے ہوئے ہیں، یعنی جہاں نفس اور دشمن دونوں کے خلاف جہاد، بہترین اور اعلیٰ درجے میں دیکھا جاسکتا ہے، وہ واقعۂ عاشورا ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالٰی جانتا تھا کہ یہ حادثہ پیش آئے گا اور پوری انسانیت کے لیے ایک بہترین مثال اور نمونہ بن جائے گا اور یہ نمونہ سب کے لیے آئیڈیل بن جائے گا، جیسے مختلف ممالک میں مختلف شعبوں میں فاتح قرار پانے والے افراد اِس شعبے میں دوسرے افراد کی ترغیب و تشویق کا باعث بن جاتے ہیں۔

البتہ یہ ذہنوں کو حقیقت کے قریب لانے کے لیے ایک چھوٹی سی مثال ہے، جبکہ عاشورا کا واقعہ ان دونوں محاذوں پر لڑی جانے والی عظیم ترین جنگ سے عبارت ہے، یعنی یہ پہلا محاذ بیرونی دشمن سے جنگ کا محاذ ہے، جو اُس زمانے کے باطل نظامِ خلافت اور نظامِ سلطنت سے چمٹے ہوئے دنیا طلب لوگ تھے، جو پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کے انسانوں کی نجات کے لیے لائے ہوئے بہترین نظام کو چھوڑ کر آپؐ کے بتائے ہوئے راستے کے بالکل مخالف سمت پر چلنا چاہتے تھے اور دوسرا محاذ یعنی اندرونی محاذ ہے، کیونکہ اُس دور کے معاشرے کی عمومی صورت حال یہ تھی کہ پورا معاشرہ نفسانی خواہشات پر عمل کرتے ہوئے اس اندرونی فساد کی جانب چل پڑا تھا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 177 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی