مامون کی سیاست بے مثال پختگی اور گہرائی سے بھرپور تھی لیکن اِس میدانِ جنگ میں اس کے مدِّمقابل بھی حضرت امام علی ابنِ موسیٰ الرضا علیہ السلام جیسی شخصیت تھی اور یہی وجہ ہے کہ آپؑ نے مامون کی شیطانی چال کے باوجود اس کی پختہ اور ہمہ گیر تدبیر کو ایک بے اثر اور بچوں کے بیہودہ کھیل میں تبدیل کردیا۔

مامون اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے کافی محنت اور سرمایہ صرف کرنے کے باوجود اس چال سے نہ صرف یہ کہ کوئی فائدہ نہ اُٹھا سکا بلکہ اس کی اپنی سیاست بھی خود اس کی مخالفت میں تبدیل ہوگئی۔ وہ تیر جس کو اس نے حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی عزّت و آبرو اور ان کے مقاصد کو برباد کرنے کے لیے تیار کیا تھا خود اسی کو اپنا نشانہ بنا گیا۔ جیسا کہ کچھ عرصہ بعد خود اس کو مجبوراً قبول کرنا پڑا کہ اس کی گذشتہ تمام تدبیروں پر پانی پھر گیا ہے اور آخر کار اس کو بھی امامؑ کے خلاف وہی طریقۂ کار استعمال کرنا پڑا جسے اس کے تمام آباء و اجداد استعمال کرتے رہے تھے، یعنی ’’قتل‘‘ اور مامون جس نے یہ سب کوششیں اور چالیں صرف اس لیے انجام دیں تھیں کہ وہ ایک مقدّس مآب، خردمند اور پاک و صاف خلیفہ بننے کی آرزو کو پا سکے، آخر کار اسی کوڑے دان میں جاگرا جس میں اس سے پہلے کے تمام خلفاء گر چکے تھے؛ یعنی وہ بھی بُرے کاموں، فحاشی، ظلم و ستم اور عیاشی میں مشغول ہوگیا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 405 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی