حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے انیس سالہ دورِ امامت (95ھ ق سے لے کر 114ھ ق تک) کا اگر سطحی مطالعہ کیا جائے تو اس کا خلاصہ یہ بنتا ہے کہ آپؑ کے والد گرامی (حضرت امام زین العابدینؑ) نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں آپؑ کو اپنا جانشین اور شیعوں کا امام اور پیشوا منتخب فرمایا۔ آپؑ نے اپنے دیگر فرزندوں اور رشتہ داروں کی موجودگی میں اس عظیم منصب کو امام محمد باقر علیہ السلام کے حوالے کیا اور ساتھ ہی ایک صندوق بھی آپؑ کے سپرد کیا جو روایات کے مطابق، علم و دانش کا ذخیرہ تھا یا دوسرے الفاظ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کے تبرکات اور اسلحے سے بھرا ہوا تھا اور فرمایا: ’’اے محمدؑ! اس صندوق کو اپنے گھر لے جاؤ‘‘ پھر آپؑ نے وہاں موجود افراد کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’یاد رکھو! اس صندوق میں درہم و دینار نام کی کوئی چیز نہیں، بلکہ یہ صندوق علم و دانش سے بھرا ہوا ہے۔‘‘ چنانچہ آپؑ نے اس طریقے سے حاضرین کے سامنے اپنی علمی اور فکری رہبری (یعنی علم و معرفت) اور انقلابی قیادت (یادوسرے الفاظ میں سلاحِ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم) کو اپنی میراث کے طور پر متعارف کرایا۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے منصبِ امامت پر فائز ہونے کے بعد اپنے سچے اور امین اصحاب کے ساتھ ملکر ایک بامقصد اور انقلابی قدم اُٹھاتے ہوئے تشیع کی نشر و اشاعت اور تبلیغِ دین کے دائرے کو شیعہ نشین علاقوں (جیسے مدینہ و کوفہ) سے لے کر پورے عَالمِ اسلام کے گوشہ و کنار تک پھیلایا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 308 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی