آج دنیا جس موڑ پر کھڑی ہے یقیناً آپ لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ یہاں تک انقلاب اسلامی کے بعد ترقی کے اتنے سارے مراحل طے کر چکے ہیں اس پر بھی راضی نہیں ہیں بلکہ قرآن اور اسلام کی حاکمیت کے اور نزدیک ہونے کے خواہشمند ہیں اور انتظارِ فرج اِسی کو کہتے ہیں۔ یعنی انسانی کارکردگی اور عمل کے اوجِ کمال اور آسودگی کا نام انتظار ہے۔ آج پوری بنی نوع انسان مختلف مشکلات اور پیچیدگیوں میں گرفتار ہے۔ آج آئے روز انسانوں پر مادی تہذیب کو مسلّط کرنے کی جو کوششیں ہو ریی ہیں یہ بھی ایک مشکل ہے، اِسی طرح آج دنیا میں رائج طبقاتی نظام سے بھی انسان پریشان ہے۔ یقیناً یہ بھی ایک بہت بڑی مشکل ہے۔ آج دنیا کی سپر طاقتیں اور سازشی عناصر اپنے غلط پروپیگنڈوں اور ہتھکنڈوں کے ذریعے ایک انقلابی ملت کی صدائے عدالت خواہی کو دبانے کی کوششیں کر رہے ہیں یہ بھی ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ آج افریقہ، لاطینی امریکا اور ایشیا میں بسنے والے کروڑوں محروم، مستضعف اور مختلف رنگوں کے لوگ طبقاتی نظام کی وجہ سے پسے جارہے ہیں اور ان کی اُمید بھری نظریں ایک فریاد رس اور نجات بخش انسان کی راہ تک رہی ہیں لیکن دنیا کی سپر طاقتیں اس صدائے نجات بخش کو ان کے کانوں تک پہنچنے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ یہ بھی ایک گِرہ ہے اور انتظارِ فرج کے معنی ان تمام گرہوں کو کھولنا ہے۔ لہٰذا اپنی نظر کو وسیع کیجئے اسے اپنے گھر کی چار دیواری تک محدود مت کیجئے آج پوری انسانیت فَرَج اور گشادگی کی منتظر ہے لیکن وہ فرج اور کشادگی کی راہوں سے ناواقف ہے۔ آپ اور تمام ملتِ اسلامیہ کو چاہیے کہ اپنی منظم جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے اس انقلابِ اسلامی کے تسلسل کے ذریعے اپنے آپ کو پوری انسانیت کو آہستہ آہستہ اس عالمی انسانی کشادگی کے قریب کریں اور مہدی موعود علیہ السلام کے ظہور اور اُس عَالَمی اسلامی انقلاب کے نزدیک کرنے کی کوشش کریں جو پورے عالم انسانیت میں وقوع پذیر ہو گا اور ان تمام گرہوں کو کھول دے گا۔ اِسی کو انتظارِ فَرَج کہتے ہیں۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 452 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی