آخر کیوں منصور، مہدی، ہادی اور ہارون عباسی میں سے ہر ایک اپنے دورِ اقتدار میں امامؑ کو قتل، قید اور جلا وطن کرنے پر کمربستہ ہو جاتا ہے؟ آخر بعض روایات سے یہ کیوں معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ اپنے پینتیس (35) سالہ دورِ امامت میں بعض اوقات شام کے دیہاتوں، قصبوں یا طبرستان کے بعض علاقوں میں روپوشی کی زندگی گزارتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں؟ اور خلیفۂ وقت آپؑ کی تلاش میں رہتا ہے اور امامؑ اپنے دوستوں اور پیروکاروں کو یہ تاکید فرماتے ہیں کہ اگر خلیفہ میرے بارے میں پوچھے تو اُس سے کہیں کہ ہم امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو نہیں جانتے ہیں یا کہیں کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اِس وقت آپؑ کہاں ہیں؟

آخر کیا وجہ ہے کہ ہارون ایک مرتبہ سفر حج کے دوران بہت زیادہ شان و شوکت کے ساتھ آپؑ کا احترام کرتے ہوئے، خاطر مدارت کرتا ہے تو دوسری مرتبہ کے سفر میں آپؑ کو گرفتار کرتے ہوئے جلا وطن کرنے کا حکم دیتا ہے؟ اور کیوں امام موسیٰ کاظمؑ نے ہارون کے دورِ خلافت کی ابتداء میں جبکہ ہارون نے نرم رویّہ اختیار کیا ہوا تھا اور علویوں کو قید سے رہا بھی کر رہا تھا، باغِ فدک کی حدود بیان کرتے ہوئے وسیع و عریض اسلامی ریاست کے تمام علاقوں کو اس میں شامل قرار دیا؛ یہاں تک کہ خلیفہ کو اعتراض کرتے ہوئے یہ کہنا پڑا کہ: تو پھر آپؑ آجائیں اور میری جگہ بیٹھ جائیں؟ اور کیوں اسی مہربان خلیفہ کا رویّہ کچھ ہی سالوں میں اِس قدر تلخ اور سخت ہو جاتا ہے کہ آپؑ کو زندان میں ڈال دیتا ہے اور سالہا سال قید رکھنے کے بعد قید خانے میں بھی آپؑ کا وجودِ مقدس اُس کے لیے ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے اور وہ انتہائی سفّاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپؑ کو زہر دے کر شہید کرا دیتا ہے؟

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 377 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی