رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اپنی ایک متواتر اور مشہور حدیث میں فرمایا: ’’بُعِثتُ مَکَارِمَ الاَخلَاقِ‘‘ مجھے مکارمِ اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ بعثت کا بنیادی مقصد اور ہدف ہی یہ تھا کہ اخلاقی عظمتیں اور انسان کی روحانی فضیلتیں دنیا میں عام ہو جائیں اور انسان اپنے کمال کو پہنچے۔ جب تک کوئی شخص اِن اخلاقی عظمتوں کا بذاتِ خود مالک نہ ہو، اللہ تعالٰی اسے ایسی عظیم اور سنگین ذمہ داری نہیں سونپتا ہے، لہٰذا بعثت رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کے آغاز ہی میں اللہ تعالٰی آپؐ سے مخاطب ہو کر ارشاد فرماتا ہے: ’’وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُق عَظِیم‘‘ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کو اللہ تعالٰی کی وحی کے لیے مناسب اور شائستہ بنانے اور سنوارنے کا آغاز، بعثت سے پہلے ہی ہوا تھا۔ چنانچہ روایات میں ہے کہ آپؐ جب اپنی جوانی کے دور میں تجارت کیا کرتے تھے تو اِس تجارت سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی کو راہِ خدا میں بطورِ صدقہ غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 30 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی