حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی عبادت بھی ایک نمونہ ہے۔ حسن بصری جس کا شمار عَالَمِ اسلام کے ممتاز عابدوں اور زاہدوں میں ہوتا ہے،کہتا ہے: پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی بیٹی اتنی عبادت کیا کرتیں اور محرابِ عبادت میں کھڑی رہتی تھیں کہ ’’تَوَرَّمَت قَدَمَاھَا‘‘ محرابِ عبادت میں زیادہ کھڑے رہنے کی وجہ سے آپؑ کے پاؤں میں ورم آگیا تھا! حضرت امام حسنِ مجتبیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک رات(شبِ جمعہ) میری مادرِ گرامی عبادت میں مشغول ہوگئیں اور صبح تک عبادت، دعا اور تضرع و زاری کرتی رہیں۔ ’’حَتّیٰ اِنفَجَرَت عَمُودُ الصُّبحِ‘‘ یہاں تک کہ سپیدۂ سحر نمودار ہوگیا۔ روایت کے مطابق امام حسن علیہ السلام فرماتے ہیں: میں پوری رات سنتا رہا میری والدہ تمام مؤمنین و مومنات، مسلمانوں اور دنیائے اسلام کے عمومی مسائل کے حل کے لیے دعا کرتی رہیں اور جب صبح ہوئی تو میں نے عرض کیا:

’’یَا اُمَّاہ لِمَ لَا تَدعِینَ کَمَا تَدعِینَ لِغَیرِکِ‘‘ اے مادر گرامی! پوری رات جس طرح دوسروں کے لیے دعا کرتی رہیں اِسی طرح آپؑ نے اپنے لیے دعا کیوں نہیں کی؟!

آپؑ نے فرمایا: ’’یَا بُنَیَّ، اَلجَارُ ثُمَّ الدَّارُ‘‘ بیٹے پہلے پڑوسی پھر گھر۔ یعنی پہلے دوسروں کا خیال ضروری ہے پھر اپنے لیے! یہ ہے آپؑ کی اعلٰی سوچ۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 136 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی