یَا فَاطِمَۃُ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاء الْعَالَمِينَ۔
’’اے فاطمہؑ! اللہ تعالٰی نے آپؑ کو منتخب فرمایا ہے اور ہر قسم کی نجاستوں سے پاک کیا ہے اور آپؑ کو عالمین کی عورتوں پر فضیلت عطا کی ہے‘‘۔(بحار الانوار، ج43، ص24)

یہ ہے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا روحانی اور معنوی مقام و مرتبہ۔ ایک عورت اور وہ بھی جوانی ہی میں روحانی اور معنوی لحاظ سے اِس مقام تک پہنچتی ہے کہ بعض روایتوں کے مطابق، اللہ کے مقرّب فرشتے آپؑ سے ہم کلام ہوتے ہیں اور آپؑ کے سامنے کائنات کے حقائق کو پیش کرتے ہیں، اسی لیے تو آپؑ کو ’’محدّثہ‘‘ کہا جاتا ہے؛ یعنی وہ شخصیت کہ جس کے ساتھ فرشتے گفتگو کرتے ہیں۔ یہ دنیا کی دوسری تمام عورتوں کے مقابلے میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا عظیم معنوی مقام اور رفعتِ مکانی ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کمالات کی اس بلندی پر کھڑی ہو کر دنیا کی ساری خواتین سے مخاطب ہوتی ہیں اور انہیں اس راستے پر چلنے کی دعوت دیتی ہیں۔ تاریخ میں جن لوگوں نے چاہے ان کا تعلق قدیم جاہلیت سے ہو یا بیسویں صدی کی جدید جاہلیت سے، یہ کوشش کی کہ عورت کی تذلیل و تحقیر کی جائے اور اسے ظاہری زیب و زینت کا خوگر بنا کر پیش کیا جائے اور اِسے لباس کے فیشن، سونے چاندی کا گرویدہ اور میک اپ کا دلدادہ ظاہر کریں اور عورت کو صرف عیش و عشرت کا سامان بنا کر پیش کریں اور وہ خود عملی طور پر اس طرز کو اپناتے ہیں۔ ان کی بے تکی منطق اور سطحی سوچ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی درخشاں اور سورج کی طرح چمکتی دمکتی شخصیت کے سامنے برف کی طرح پگھل کر نابود ہوجاتی ہے۔

اسلام حضرت زہراء سلام اللہ علیہا جیسی برجستہ اور ملکوتی ہستی کو دنیا کی تمام عورتوں کے لیے نمونہ عمل کی حیثیت سے پیش کرتا ہے۔ ان کی ظاہری زندگی، جہاد، علم و دانش، زورِ بیاں، فدا کاری، شوہر کی خدمت، ممتا کا کردار، بیوی کی حیثیت، ہجرت اور تمام سیاسی، انتظامی، عسکری اور انقلابی میدانوں میں کردار ادا کرتے گزری، اس جانفشانی سے ایسے حالات کا مقابلہ تو بڑے اور نامور مرد حضرات بھی نہیں کر سکتے ہیں۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 130 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی