اِس عظیم شخصیت کی عام زندگی میں ایک اہم نکتہ جو پایا جاتا ہے، وہ مختلف پہلوؤں کا آپؑ کی شخصیت میں جمع ہونا ہے، ایک مسلمان عورت کی طرح اپنے شوہر کی خدمت، اپنے بچوں کی پرورش اور گھر کی ذمہ داریوں کو نبھانے کے ساتھ، کبھی نہ تھکنے والے ایک غیور مجاہد کی طرح اہم سیاسی مسائل سے نبرد آزما ہونا، اپنے والدِ بزرگوار کی رحلت کے بعد مسجدِ نبویؐ میں تشریف لا کر خطبہ دینا اور اپنے موقف کا مسلسل دفاع کرنا ہے۔ یہ کردار ہر لحاظ سے ایک جہاد، عظیم الشان جدوجہد، محنت طلب اور مشکلات و سختیوں کو جھیلنے کا متقاضی ہے، تو دوسری طرف آپؑ کی عبادت، رات کی تاریکی میں محرابِ عبادت میں کھڑے ہو کر پڑھی جانے والی نمازیں، اپنے ربّ سے راز و نیاز اور اللہ تعالیٰ کے حضور آپؑ کا خشوع و خضوع بھی اپنی مثال آپ ہے۔ آپؑ عالمِ جوانی میں بھی کُہنہ مشقِ اولیاء اللہ کی طرح اپنے ربّ سے راز و نیاز اور اس کی عبادت کیا کرتی تھیں۔

فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی کا روشن ترین نکتہ یہ ہے کہ آپؑ کی زندگی میں یہ تینوں پہلو پائے جاتے ہیں۔ آپؑ نے ان تینوں پہلوؤں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا۔ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ جو شخص عبادت میں مشغول ہوجائے وہ بس ایک عابد، دعا اور ذکر و اذکار کا خوگر ہی ہو سکتا ہے، وہ سیاسی انسان بن نہیں سکتا۔ یا بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جو سیاستدان ہے (چاہے مرد ہو یا عورت) اور جہاد فی سبیل اللہ کے میدان میں پیش پیش ہے، وہ اگر عورت ہے تو پھر ایک گھریلو سلیقہ شعار خاتون، ایک بہترین ماں اور ایک بہترین بیوی کا کردار ادا نہیں کرسکتی اور اگر وہ مرد ہے تو ایک گھریلو مرد کی طرح کام کاج، دکانداری اور زندگی کے دوسرے اُمور بخوبی ادا نہیں کر سکتا؛ کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ چیزیں ایک دوسرے کی ضد ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کی نظر میں یہ تینوں پہلو نہ صرف یہ کہ ایک دوسرے کی ضد نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک انسانِ کامل کی شخصیت کی تکمیل میں مدد گار بھی بن جاتے ہیں۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت، تمام پہلوؤں یعنی سیاسی، اجتماعی اور جہادی اعتبار سے ایک ممتاز اور برجستہ شخصیت ہے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 132 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی