’’اے لوگو! رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کا فرمان ہے کہ جو شخص کسی جابر و ظالم حاکم کو دیکھے جو حرامِ خدا کو حلال جانتا ہو، قانونِ خدا کو توڑنے والا ہو، سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کا مخالف اور مخلوقِ خدا میں گناہ و سرکشی سے حکومت کرنے والا ہو، تو پھر وہ اپنے قول و فعل سے اِس کے خلاف حکمتِ عملی اختیار نہ کرے تو خداوندِ عَالَم اِس سکوت و جمود اور خاموشی اختیار کرنے والے شخص کا ٹھکانہ، اُس ظالم سلطان کے ساتھ قرار دے گا۔‘‘

یعنی اگر کوئی یہ دیکھے کہ کہ معاشرے میں ایسا حاکم بر سرِ حکومت ہے جو لوگوں پر ظلم و ستم کر رہا ہے، حرامِ خدا کو حلال قرار دے رہا ہے اور حلالِ خدا کو حرام بنا رہا ہے اور اُس نے حکمِ الٰہی کو پسِ پشت ڈال رکھا ہے اور دوسرے افراد کو بھی عمل نہ کرنے پر مجبور کر رہا ہے، لوگوں میں گناہ اور ظلم و دشمنی کو فروغ دیتا ہے اور اُس زمانے میں ظالم اور جابر حاکم کا کامل ترین مصداق یزید تھا۔

’’لم یُغَیِّر بِقول وَ لَا فِعل‘‘ اپنی زبان و عمل سے اس کے خلاف اقدام نہ کرے تو ’’ کَانَ حَقاً عَلَی اللہِ أَن یُد خِلَہُ مَد خَلَہُ‘‘ تو اللہ تعالی کا حق ہے کہ قیامت کے دن سکوت و جمود اختیار کرنے والے اِس بے عمل شخص کو اُسی ظالم شخص کے ساتھ ایک ہی جگہ رکھے۔

پس پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے پہلے سے بیان کر دیا تھا کہ اگر اسلامی نظام، انحراف کا شکار ہو جائے تو کیا کام کرنا چاہیے، امام حسین علیہ السلام نے پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کے اسی قول کو اپنی تحریک کی بنیاد قرار دیا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 198 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی