یقیناً اگر حضرتِ زینب سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں تو واقعۂ کربلا باقی نہ رہتا اور نہ ہی زینبِ کبریٰ سلام اللہ علیہا کے بغیر عاشورہ کا واقعہ اتنا عام ہوتا اور تاریخ میں زندہ و جاوید بن کر اُبھرتا؛ واقعۂ عاشورا کے آغاز سے آخر تک علی علیہ السلام کی بیٹی زینبِ عُلیا سلام اللہ علیہا کی شخصیت اور کردار اتنا نمایاں ہے کہ انسان یہ سوچنے لگتا ہے کہ یہ ایک خاتون کے لباس اور علی علیہ السلام کی بیٹی کی صورت میں، ایک دوسرا حسینؑ ہے۔

قطعِ نظر اس کے کہ اگر حضرتِ زینب سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں تو عاشورہ کے بعد کیا ہوتا، شاید امام زین العابدین علیہ السلام بھی شہید کر دیئے جاتے، شاید امام حسین علیہ السلام کا پیغام کہیں بھی نہ پہنچتا۔

امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے پہلے بھی جنابِ زینب سلام اللہ علیہا آپؑ کے لیے ایک ایسے سچے غمخوار کی مانند تھیں کہ ان کی موجودگی میں امام حسین علیہ السلام کبھی بھی تنہائی اور تھکاوٹ کا احساس نہیں کرتے تھے۔ انسان ایسے کردار کو حضرت زینبِ کبریٰ سلام اللہ علیہا کے مقدس چہرے، آپؑ کے فرمودات اور آپؑ کے کردار میں مشاہدہ کر سکتا ہے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 206 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی