اسلامی نظامِ حکومت کی تشکیل کو ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا تھا، اوائل اسلام کی سختیوں اور مشکلات کا زمانہ گزر چکا تھا، فتوحات کے نتیجے میں خوب مالِ غنیمت حاصل ہو گیا تھا، اسلامی مملکت کا دائرہ وسیع تر ہو چکا تھا، بیرونی دشمنوں کی جگہ جگہ سرکوبی کردی گئی تھی، بے شمار غنائم لوگوں کے ہاتھ لگ چکے تھے، بعض لوگ مالدار بن گئے تھے تو کچھ لوگوں کا شمار اشرافیہ طبقے میں ہونے لگا تھا، یعنی اسلام کے اشرافیت کا خاتمہ کر دینے کے بعد، دنیائے اسلام میں ایک جدید اشرافیہ طبقے نے جنم لے لیا تھا۔ بہت سے عناصر نے اسلام اور مختلف عناوین جیسے فلاں صحابی کا بیٹا، پیغمبرِ اکرمؐ کے فلاں رشتہ دار کا بیٹا کہلوا کر ناشائستہ اور غیر مناسب کاموں کو انجام دینا شروع کر دیا تھا، جن میں سے بعض افراد کے نام تاریخ میں آج بھی محفوظ ہیں۔ ایسے لوگ بھی پیدا ہو گئے تھے جنہوں نے اپنی بیٹیوں کے حق مہر کو، مہرالسُّنہ جسے پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم، امیرالمؤمنین علیہ السلام اور صدر اول کے مسلمانوں نے چار سو اسّی درہم معیّن کیا تھا، کی بجائے دس لاکھ دینار، دس لاکھ مثقال خالص سونا قرار دیا! یہ کون لوگ تھے؟ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کے بڑے بڑے صحابیوں کے بیٹے مثلاً مصعب ابنِ زبیر جیسے لوگ تھے۔(جاری ہے)

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 178 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی