ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
صُلحِ امام حسنؑ کے باب میں ہم نے کئی بار بات کی ہے اور (مصنفین نے) کتابوں میں لکھا ہےکہ اگر کوئی بھی ہوتا، اگر امام حسن مجتبیؑ کی جگہ پر خود امیر المومنین امام علیؑ بھی ہوتے اور ویسے ہی حالات سے دچار ہوتےتو ممکن ہی نہیں تھا کہ اُس کام کے علاوہ کوئی اور کام کرتے کہ جو اُس وقت امام حسنؑ نے انجام دیا تھا۔کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ امام حسنؑ کے کام کا فلاں حصّہ قابلِ اعتراض ہے، نہیں (ایسا نہیں ہے) اُن بزرگوار (امام حسنؑ) کا یہ کام (صُلح) سو فیصد منطقی اور ناقابل انکار دلیل کے مطابق ہے۔آلِ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سب سے زیادہ جذبات کس میں ہیں؟جذبہ شہادت سے سرشار زندگی کس کی تھی؟اُن (آئمہؑ) میں دین کی حفاظت کے لئے دشمن کا غیر مندانہ ترین مقابلہ کس نے کیا ؟ حسین ابن علیؑ تھے،آپ (حسین ابن علیؑ) اِس صُلح میں امام حسنؑ کے ساتھ شامل تھے۔ امام حسنؑ نے اکیلے تو صُلح نہیں کی بلکہ امام حسنؑ اور امام حسینؑ نے مل کر صُلح کی تھی۔ صرف یہ کہ امام حسنؑ پیش قدم تھے اور امام حسینؑ اُن کی پشت پر تھے۔ امام حسینؑ امام حسنؑ کی اِس صُلح کی تجویز کا دفاع کرنے والوں میں سے تھے۔ جب ایک خصوصی محفل میں امامؑ کے ایک جذبات اور حماسے سے لبریز قریبی ساتھی نے امام حسن مجتبیٰ علیہ الصلاۃ و السلام پر اعتراض کیا تو امام حسینؑ اُس سے روبرو ہوئے فغمز الحسین فی وجه حجر۔ یعنی کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اگر امام حسنؑ کی جگہ پر امام حسینؑ ہوتے تو یہ صُلح انجام نہ پاتی، ایسا نہیں ہے، امام حسینؑ امام حسنؑ کے ساتھ تھے اور یہ صُلح انجام پائی۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 137 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 67 [پرنٹر] سلمان فارسی

#اقتباس #امام_حسن #ولی_امرمسلمین #250_سالہ_انسان #صلح_امام_حسن #امام_حسین