حضرتِ امام حسن علیہ السلام کی امیرِ شام سے صلح کے بعد ایک نئے دور کا آغاز ہوا، آج کی اصطلاح میں گویا پاور ایک پارٹی سے دوسری پارٹی کو منتقل ہوئی۔ (اب دیکھنا یہ ہے کہ) اِن دونوں پارٹیوں کی خصوصیات کیا ہیں؟

یہ جو دو پارٹیوں نے ایک دوسرے کی جگہ لے لی ہے ان کے درمیان کیا فرق ہے؟ یہ ایک بات ہے۔ دوسری بات یہ کہ جب باطل تحریک نے اقتدار کو اپنے ہاتھوں میں لیا تو اس نے اسلامی معاشرے پر اپنا تسلط اور قدرت قائم کرنے کے لیے کونسے حربے استعمال کیے؟ تیسری بات یہ کہ جب حقیقی پارٹی ( امام حسن علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں) کو اقتدار سے محروم کر دیا گیا تو اس نے باطل تحریک کے مقابلے میں صبر و استقامت کے کونسے طریقوں کو اپنایا؟ یعنی اس نے کون کونسے طریقے اختیار کیے؟ چوتھی بات یہ کہ شکست کی وجوہات کیا تھیں؟ یعنی وہ کونسے عوامل تھے کہ جن کی بنا پر حق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟ اس کی کیا وجوہات تھیں؟ پانچویں بات یہ کہ فاتح گروہ، مغلوب گروہ کے ساتھ کس طرح پیش آیا؟ اور یہی اس واقعے کا انتہائی اہم اور عبرتناک باب ہے۔ چھٹی چیز مغلوب گروہ کا فاتح کے ساتھ کیسا رویّہ رہا؟ اس گروہ نے(مقابلے کے لیے) کونسی پالیسی اختیار کی؟ اور ساتویں بات یہ کہ اس سارے واقعے کا نتیجہ کیا نکلا؟

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 155 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی