ان دونوں (پارٹیوں اور) تحریکوں کی بہت سی خصوصیات ہیں، ان میں سے بعض کا تعلق حق سے ہے جبکہ بعض کا تعلق باطل سے ہے۔ اگر میں یہاں ان خصوصیات کو ایک ایک کرکے گننا چاہوں تو ایک طویل فہرست بن جائے گی۔ (لہٰذا) میں نے ان کا خلاصہ کیا ہے۔ حق کی تحریک، یعنی امام حسنؑ کی پارٹی کی نظر میں سب سے اہم چیز دین تھا، دین سے مراد کیا ہے؟ یعنی لوگوں کے ایمان اور عقیدے میں دین باقی رہے، لوگ ایمان اور عمل میں دین کی پابندی کریں اور معاشرے پر بھی دین حاکم ہو؛ یعنی ان کی نظر میں اصل بات یہ تھی کہ معاشرہ دین کی قوت، دین کی حاکمیت اور دین کے دائرے کار میں رہتے ہوئے آگے بڑھے۔ دوسرے الفاظ میں معاشرے میں اسلامی نظام کا نفاذ ہو۔ جبکہ اقتدار ہاتھ میں لینا، حکومت قائم کرنا اور اُمور کو اپنے ہاتھوں میں لینا اور اس قسم کے دیگر فروعی مسائل، ان کی نظر میں دوسرے، تیسرے اور چوتھے درجے کے کام تھے۔ ان کی نظر میں بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ اس نظام اور معاشرے پر دین کی حاکمیت کار فرما ہو اور جو لوگ اس معاشرے میں رہ رہے ہیں ان کا ایمان نہ صرف باقی رہے، بلکہ ان کے دلوں کی گہرائیوں میں بھی راسخ ہو، یہ تھی حق کی پارٹی کی پہلی خصوصیت۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 155 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی