دوسری پارٹی، یعنی باطل پارٹی کا اصلی مقصد کسی بھی طریقے سے اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لینا تھا؛ یعنی ہر قیمت پر اقتدار کا حصول، یہ تھی باطل پارٹی کی اصل سیاست۔ اس کی نظر میں اصل چیز اقتدار کا حصول تھا چاہے کسی بھی قیمت اور کسی بھی طریقے سے ہو۔

جیسا کہ دنیا کے اکثر سیاستدانوں کا یہی طریقہ ہے کہ ان کی نظر میں اقدار اور اصولوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔ اگر وہ کسی اصول کو اپنا سکیں تو ٹھیک ہے اور اگر نہ اپنا سکیں تو بھی کوئی بات نہیں ہے، کیونکہ ان کے لیے سب سے اہم چیز اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لینا ہے اور یہی ان کے لیے اہمیت کا حامل ہے اور یہ ایک انتہائی اہم اور حسّاس سرحد ہے۔

ممکن ہے کبھی دونوں پارٹیاں ظاہراً مذہب پر عمل پیرا ہوں، جیسا کہ امیرالمومنین علیہ السلام اور امیر شام کے درمیان ہونے والی جنگ میں ایسا ہی تھا۔ ایک دن (جنگِ صفین کے موقعہ پر جو حضرت علی علیہ السلام اور امیرِ شام کے درمیان لڑی گئی تھی) امیرالمومنین علیہ السلام کے کچھ سپاہی شک و تردید کا شکار ہوئے۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جب وہ شک میں پڑ جاتے اور ان کے ذہنوں میں مشکوک افکار جنم لیتے ہیں تو نہ خود ان شکوک کو حل کر پاتے ہیں اور نہ ہی قابلِ اطیمنان لوگوں سے رجوع کرتے ہیں، بلکہ وہ انہی شکوک و شبہات کو موضوع گفتگو بنا کر پروپیگنڈہ کرتے اور دوسروں کے ذہنوں میں بھی شک ڈال دیتے ہیں اور غلط افکار پر مبنی ایک گروہ پیدا کر دیتے ہیں۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 156 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی