ایک مسلمان عورت کو ہمیشہ علم و فراست کی جستجو میں رہنا چاہیے؛ روحانی و اخلاقی حوالے سے اپنی خود سازی میں کوشاں رہنا چاہیے؛ اسے ہر قسم کے میدانِ جہاد میں آگے آگے ہونا چاہیے؛ دنیا کی پُرکشش، بےقدر و قیمت اور پُر تکلّف چیزوں سے لاپرواہی برتنی چاہیے اور اسے پاکیزگی اور عصمت و طہارت کے اس درجے پر فائز ہونا چاہیے کہ کوئی شخص اسے بُری نظروں سے دیکھنے کی جرأت بھی نہ کر سکے، گھر کی چار دیواری میں اپنے شوہر اور بچوں کے اطمینانِ قلب کا باعث بنے، اپنے گھر اور گھر والوں کے لیے باعثِ آرام و سکون ہو اور اپنے پیار و محبت بھرے دامن اور اپنی نصیحت بھری باتوں کے ذریعے ایسے بچوں کی تربیت کرے جو روحانی اور نفسیاتی لحاظ سے صحیح و سالم انسان ہونے کے ساتھ ساتھ، معنوی اور جسمانی لحاظ سے بھی پاک و صاف ہوں اور وہ معاشرے کے لیے فائدہ مند خواتین اور مردوں کو مہیا کرے۔

سارے معماروں میں سب سے اعلیٰ اور بہترین معمار ماں ہے۔ ممکن ہے دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان مل کر کوئی ایسا پیچیدہ قسم کا کوئی الیکڑونک آلہ ایجاد کریں، براعظموں کو نشانہ بنانے والے میزائل بنائیں یا فضاؤں کو تسخیر کرنے والے آلات ایجاد کریں؛ لیکن ان میں سے کسی کو بھی وہ اہمیت حاصل نہیں، جو ایک اعلیٰ صفات کے حامل انسان بنانے والے کی ہے اور یہ کام صرف اور صرف ایک ماں ہی انجام دے سکتی ہے، اِس لیے خاتونِ جنت ایک مسلمان عورت کے لیے کامل نمونہ ہیں۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 137 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی