انحراف کی دو قسمیں ہیں: ایک انحراف یہ ہے کہ لوگ فاسد اور خراب ہو جائیں۔ اکثر اوقات ایسا ہی ہوتا ہے لیکن لوگوں کے منحرف ہونے سے اسلامی تعلیمات ختم نہیں ہوتیں۔ دوسری قسم کا انحراف یہ ہے کہ لوگوں کے منحرف ہونے کے ساتھ، حکومت بھی فاسد اور خراب ہو جائے اور علمائے دین اور خطباء حضرات بھی انحراف کا شکار ہو جائیں، تو ایسی صورت میں ان منحرف لوگوں سے صحیح و سالم دین کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔

کیونکہ ایسے لوگ قرآن مجید اور اسلامی تعلیمات میں تحریف کرتے ہوئے اچھے کو بُرا اور بُرے کو اچھا، منکر کو معروف اور معروف کو منکر بنا کر پیش کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کو اسلام کے بتائے ہوئے راستے سے، ایک سو اسّی درجہ الٹا پیش کرتے ہیں، اگر اسلامی معاشرہ اور اسلامی نظام اس مشکل سے دوچار ہو جائے تو یہاں ذمہ داری کیا ہے؟ البتہ پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے اِس سلسلے میں ذمہ داری کو بیان کر دیا ہے اور قرآن نے بھی فرمایا ہے:

مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللہُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ۔ تم میں سے جو بھی شخص اپنے دین سے مرتد ہو جائے تو اللہ ایسی قوم لے کر آئے گا جس سے اللہ محبت کرتا ہوگا اور وہ بھی اللہ سے محبت کرتی ہوگی۔(سورہ مائدہ، آیت54)

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 187 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی