چوتھی خصوصیت؛ اخوّت اور بھائی چارگی ہے۔ نبویؐ نظام میں خرافات، ذاتی مفادات اور نفسانی خواہشات کی بنیاد پر ہونے والے جھگڑوں کو بُرا سمجھا جاتا ہے اور اِن کے خلاف جہاد کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں اُخوّت، بھائی چارگی اور ہمدردی کا ماحول پایا جاتا ہے۔

پانچویں خصوصیت؛ اخلاق اور کردار کی اصلاح ہے۔ جس کے ذریعے یہ نطام ہر قسم کی اخلاقی برائیوں سے انسان کو پاک و صاف کرتا ہےاور اِسے تمام آلودگیوں سے نجات دیتا ہے اور اِسے ایک با اخلاق اور پاک و پاکیزہ انسان بناتا ہے: ’’وَیُزَکِّیھم وَ یُعَلِّمُھُمُ الکتابَ وَ الحِکمَۃَ‘‘ یہاں تزکیۂ نفس کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ یعنی نبی اکرمؐ اپنے بہترین طریقۂ تربیت کے ذریعے آدمی کو انسان بناتے تھے۔

چھٹی خصوصیت؛ عزت اور اقتدار ہے۔ نبویؐ نظام اور اسلامی معاشرہ کسی سے وابستہ نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی غیروں کے سامنے دستِ سوال پھیلاتا ہے، اِسے اپنی عزت اور اپنے اقتدار سے بڑا پیار ہے، وہ اپنی مصلحتوں کی تعیین خود کرتا ہے اور پھر اپنے اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے شاہراہِ نجات پر گامزن ہو جاتا ہے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 37 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی