یہ پروپیگنڈہ ہی ہے کہ پوری تاریخ میں باطل قوتوں نے اس سے خطرناک اور مسموم ترین وسیلے کے طور پر کام لیا ہے۔ حق کی تحریکیں، باطل تحریکوں کی طرح پروپیگنڈوں سے کام نہیں لے سکتی ہیں؛ کیونکہ اگر جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعے کسی کے ذہن کو مکمل طور پر متأثر کرنا چاہیں تو اس کے لیے بہت زیادہ ڈرامہ بازی، جھوٹ اور فریب سے کام لینا پڑتا ہے، جو حق کی تحریکوں کے لیے ناممکن ہے۔ یہ باطل تحریکیں ہی ہیں کہ جن کے نزدیک ان کاموں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، بلکہ ان کے نزدیک اہمیت اس بات کی ہے کہ ایک حقیقت کو کسی دوسری شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے اور وہ اس کام کے لیے تمام وسائل سے استفادہ کرتی ہیں۔

یہ جو آپ حضرات سنتے رہتے ہیں کہ جب امیرالمومنین امام علی علیہ السلام محرابِ عبادت میں شہید کر دیے گئے تو اہلِ شام کو تعجب ہوا کہ علی علیہ السلام محراب میں کیا کر رہے تھے؟ محراب تو نمازیوں کی جگہ ہے! بعض لوگوں کو ان باتوں پر یقین نہیں آتا، لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔ معاویہ نے کئی سالوں پر مشتمل اپنی حکومت کے دوران اور اس سے قبل اس کے بھائی یزید بن ابی سفیان کے دورِ حکومت میں مختلف پروپیگنڈوں کے ذریعے شام کے ماحول کو اس قدر دھندلا کر دیا اور لوگوں کے ذہنوں کو اتنا خراب کر دیا تھا کہ وہ اس کی جھوٹی باتوں کے علاوہ کچھ بھی سمجھنے سے قاصر تھے اور وہ معاویہ اور بنو اُمیہ کی حمایت اور اہلِ بیت اطہار علیہم السلام کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے تھے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 160 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی