تمغۂ ذوالفقار | ولی امرِ مسلمین جہان سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ

اللہ تعالیٰ کی راہ میں مجاہدت کا اجر اِن چیزوں کے ذریعے قابلِ ادا نہیں، اور(دنیاوی انعام سے) اُس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «إِنَّ اللهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنفُسَهُمْ وَ أَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللهِ فَیَقْتُلُونَ وَ یُقْتَلُونَ» وہ اجر جو خدا کی راہ میں مجاہدت کرنے، اور اپنی جان و مال ہتھیلی پر رکھ کر اُس کے سامنے پیش کرنے کے عوض ملتا ہے، وہ ہے جنّت، وہ ہے خدا کی رضا۔ اور جو چیز ہمارے بس میں ہے، خواہ ہمارا زبانی شکریہ ہو، خواہ ہمارا عملی شکریہ ہو، یا خواہ ہمارے تمغے اور رینکس ہوں جو ہم دے رہے ہیں، (یہ سب) صرف دنیاوی اور مادّی حساب کتاب کے تحت ہیں، لیکن روحانی اور الہٰی حساب کتاب کے تحت (اِس کا اجر) قابلِ بیاں نہیں۔
10 مارچ 2019

ترجمہ: یقینا اللہ نے مؤمنوں سے اُن کی جانیں اور ان کے اموال، جنّت کے عوض خرید لیے ہیں، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پھر مارتے ہیں اور مارے جاتے ہیں۔ (سورۃ التوبہ، آیت 111)