تو دہشتگردی ہے کیا؟ | ولی امرِ مسلمین جہان سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ

آپ نیوزیلینڈ کے حالیہ واقعے میں مسلمانوں کے قتلِ عام کو دیکھ لیں! ایک شخص دو مساجد میں داخل ہوجاتا ہے، دسیوں افراد پر اندھا دھُند فائرنگ کرتا ہے اور پچاس سے زائد افراد کو قتل اور شہید کردیتا ہے؛ کیا اِس کا نام دہشتگردی نہیں؟ (تمام) یورپیوں سمیت اُن کے حکّام اور اُن کے جریدے اِسے دہشتگردانہ واقعہ کہنے تک کے لیے تیار نہیں، کہتے ہیں مسلّح حملہ تھا! کیا یہ مسلّح حملہ ہی کہلاتا ہے؟ تو پھر دہشتگردی کیا ہے؟ حالانکہ اگر اور کہیں پر، ایسا واقعہ کسی ایک شخص کے ساتھ بھی ہوجائے، لیکن یورپیوں کے (فائدے میں ہو اور) انہیں پسند آئے، تو وہاں مخالفت کے لیے اُسے دہشتگردی، انسانی حقوق (کی خلاف ورزی کہتے ہیں) اور اِس طرح کے (الزامات کے) پُل باندھ دیتے ہیں، لیکن یہاں اتنی نمایاں (دہشتگردی) ہوتے ہوئے بھی، اِسے دہشتگردی کا نام نہیں دیتے! یہ ایسے لوگ ہیں۔

21 مارچ 2019