جولوگ معاشرے میں اپنے کردار کی وجہ سے لوگوں کیلئے نمونہ عمل بنتے ہیں، انکی بارز خصوصیت یہ ہے کہ وہ ذاتیات سے بالاتر ہوکر اپنے مکتب کے بارے میں سوچتے ہیں اور مکتب کیلئے فداکاری کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ہمیشہ مکتب ہوتا ہے، چنانچہ جولوگ خدا اور اسکے دین کے مقابلے میں اپنے آپکو ہیچ سمجھتے ہیں در حقیقت وہی لوگ سب کچھ ہوتے ہیں کیونکہ انکی پناہ گاہ خدا کی ذات ہے جو قوی ہے لہذا وہ بھی قوی ہوجاتے ہیں، چنانچہ آج بھی بہت سے ایسے افراد ہیں جنہیں دیکھ کر صدر اسلام کے ان مومنین کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے جن کی مدح قرآن کریم اور روایات میں ہوئی ہے، چنانچہ اسی تمہید کی روشنی میں جب رہبر انقلاب اسلامی، مکتب سلیمانی کی بات کرتے ہیں تو اسکا مقصد، ہرگز شخصیت پرستی کی جانب دعوت دینا مقصود نہیں بلکہ اس مکتب کی نشان دہی کرنا ہے جس میں تربیت پا کر ایسی شخصیات وجود میں آتی ہیں جو شہید قاسم سلیمانی کی طرح اپنے مکتب کی پہچان بن جاتی ہیں۔

چنانچہ اسی ضمن میں یہ سوال پیش آتا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی جیسی شہرہ آفاق شخصیت اور دیگر سلیبریٹیز میں کیا فرق پایا جاتا ہے؟

شہید قاسم سلیمانی کے تشییع جنازہ میں بے نظیر عوامی استقبال سے لوگوں کی کونسی خصوصیت کی عکاسی ہوتی ہے؟

ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کے تشییع جنازے میں شریک ہونے والے عظیم اجتماع کے متعلق کیا فرمایا ہے؟ چانچہ اسی حوالے سے تفصیل جاننے کیلئے استاد حسن رحیم پور ازغدی کی بہترین تجزئے پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ کجیئے۔

#ویڈیو #رحیم_پور_ازغدی #مکتب_سلیمانی #سلیبریٹیز #فرق #مجاہدین #تشییع #ہجوم #لوگ #قدر #مقامات #واقعات #انقلاب #جنگ

کل ملاحظات: 1447