وَ يُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ۔ ’’اور منافق مرد, منافق عورتیں اور مشرک مرد و عورتیں جو خدا کے بارے میں برے برے خیالات رکھتے ہیں ان سب پر عذاب نازل کرے ان کے سر عذاب کی گردش ہے‘‘۔(سورہ فتح، آیہ،6)

خدا وندِ متعال پر کامل ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ انسان کبھی بھی اور کسی بھی حالت میں خداوندِ متعال سے مایوس نہ ہو بلکہ خدا کے وعدوں اور اُس کی طرف سے دی گئی بشارتوں پر کامل یقین رکھے۔ جب خدا وندِ متعال اپنی صفت ارحم الراحمین کے ذریعے اپنا تعارف کرواتا ہے تو خداوندِ متعال کی بخشش اور اُس کے فضل کی امید سے ناامید ہونا اور جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خداوندِ متعال کے بارے میں سوئے ظن رکھنا، ایمانِ واقعی کے خلاف عمل ہے۔ جب خدا وندِ متعال فرماتا ہے کہ اِن تَنصُرُوا اللهَ یَنصُرکُم تو ہمیں اِس پر کامل ایمان ہونا چاہیے کہ اگر ہم خدا کے دین کی نصرت کریں گے تو وہ بھی لازمی طور پر ہماری نصرت کرے گا۔ جب ہم خدا وندِ متعال کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے تو وہ بھی اپنے وعدے کے مطابق ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے گا۔

خدا وندِ متعال سے حسن ظن رکھنے اور ایک ناقابل بخشش ذہنی گناہ کے بارے میں جاننے کے لیے اِس ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کیجئے۔

#ویڈیو #گناہ #ذہنی_گناہ #معافی #سختی #سوئے_ظن #حسن_ظن #فکر #قابو #حضرت_داود_نبی #جنت #خاتون #ہم_مرتبہ #نیت

کل ملاحظات: 1875